پوچھا تھا آئینہ سے کبھی زندگی ہے کیا بولا تھا کچھ نظرکا تری یہ ہیر پھیر ہے اس انسان کا وجود ہےکیا یہ بھی ذرا بتا کہنے لگا اسے یہ بس مٹی کا ڈھیر ہے