کی جستجو تو مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں
چاہا اسے تو مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں
کبھی تو میرے بلانے پر بھی وہ نہیں آیا
کبھی خود آ کے مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں
کبھی آ تو آ کے مل گیا کبھی ملے بنا ہی چلا گیا
موسم کی طرح بدلتا ہے مگر کبھی کبھی نہیں
باد بہاری کا نشہ اس کو بھی ہوتا ہے مگر
وہ خود بخود سنبھل گیا مگر کبھی کبھی نہیں
عظمٰی وہ میرے رو برو رہتا ہے اکثر بیشتر
کہتا ہے مجھ کو آئینہ مگر کبھی کبھی نہیں