کس کس طرح سے یاد کیا کیا بتاؤں میں
نہ سوؤں نہ جاگوں نہ کہیں آؤں جاؤں میں
مجھ سے تو خوش نصیب ہیں میرے رقیب جو
رہتے ہیں ان کے پاس جنہیں چاہتا ہوں میں
خود اپنے دل سے پوچھو میرا حال کیا ہوا
اپنی زباں سے کیسے دل کا حال کہوں میں
تم نے ہمارے خواب چرانے کی بات کی
نیند بھی خوابوں کے ساتھ وارتا ہوں میں
میں تمہارے سامنے ہوں تم فیصلہ کرو
اپنے لئے خود فیصلہ کرتا نہیں ہوں میں
سچائی کی تلاش میں خود اپنا دل ٹٹولو
میں سچ ہوں اور دل میں سدا رہتا ہوں میں
میں اپنے دل کے آس پاس تجھ کو پاتا ہوں
اور تیرے دل کے آس پاس رہتا ہوں میں
عظمٰی تو کیسے کیسے خواب دیکھنے لگی
کس نے کہا تم سے کہ تیرا ہوگیا ہوں میں