میرا خواب جاں ریزہ ریزہ

Poet: Nisar Zulfi By: Nisar Zulfi, Lahore

میں دیر تلک کہیں سویا رہا
اک خواب جاں آنکھوں میں بسا کے
اس نیند کا خمار بھی عجب ہی رہا
ہر سمت بہاریں، ہر سمت خوشیاں
سب چاہنے والے میرے آس پاس
میری خواہش پہ مر مٹنے والے
میں مطمئین ہو کے سوتا ہی رہا
بڑا بھروسہ تھا احباب پہ مجھ کو
اک ہاتھ چھوٹتا اک ہاتھ سنبھالتا
میں ڈگمگاتا پر گرنے نہ پاتا
کٹھن سفر کے بعد بھی
پاؤں پہ آبلہ کوئی نہ ہوتا
یہی سوچتا رہا میں سوتے ہوئے
زمانے کا بوجھ کندھے پہ رکھ کے
میں سر اٹھا کے چلتا رہوں گا
کہ بہت کندھے ہیں سہارے کے لئے
مگر
جب آنکھ کھلی تو کیا دیکھا
میں اکیلا بے سائبان
نہ کوئی سہارا نہ کوئی شناسا
جو آس پاس تھے سب تماشائی
میں ٹوٹ کے جس کے قدموں میں گرا
سنبھالا نہیں بس ٹھوکر ماری
سنبھلنے کی کوشش خود ہی کی تو
اپنی ہی ٹھوکر سے گر پڑا میں
میرے اپنے وجود کا بوجھ ھی اتنا
نہ سر اٹھے نہ قدم بڑھیں
بچا ہوا ہے میرے پاس کیا
آ کے دیکھو اک بار ذرا
میرا خواب جاں ریزہ ریزہ
میری خواہشیں سب سلگتی ہوئیں
میرے ٹوٹے پر ہاتھوں میں ہیں
میری دم توڑتی حسرتیں
میرا خواب جاں، ریزہ ریزہ

Rate it:
Views: 689
01 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL