آرزو وفا کی تھی پر تو بےوفا ہو گیا
عشق کا ہر گذرا لمحہ میرے لیے سزا ہو گیا
کسے درد دل سناؤں کسے اپنا حال بتاؤں
میرا محبت کرنا سنگین گناہ ہو گیا
ظلم بھی کر کے دیکھا اس نے ستم بھی بہت کیا
میرا ہی عشق ڈھیٹ تھا تم پہ فدا ہو گیا
خود کو مار دیا ہے تیرے قسم سے
گذشتہ شب دس بجے میری محبت کا جنازہ ہو گیا
مظبوطی بھی آگئی ہے مزاج میں تلخی بھی
وہ جو معصوم ماریہ تھی اس کا محل تباہ ہو گیا