میری الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknow(India) غیروں سے حالت میخانہ چھپائے رکھنا
فرض رندوں کا ہے ماحول بنائے رکھنا
تیز طوفان ہے منجھدھار ہے گہرا پا نی
اپنی نیا کو تھپیڑوں سے بچائے ر کھنا
لوٹ کے آؤں تو راہوں میں اندھیرا نہ ملے
میری الفت کے چراغوں کو جلا ئے رکھنا
ہم نے دولت سے بنایا ہے جو چاندی کا محل
لوگ کہتے ہیں کہ نام اس کا سرائے رکھنا
ٹیس اٹھتی ہے تو پھر اشک نکل جاتے ہیں
اتنا آساں نہیں زخموں کو چھپائے رکھنا
دوریاں سایہ دشمن سے ضروری ہیں مگر
فاصلہ اہل کرم سے بھی بنا ئے رکھنا
ہم نے سیکھا ہے مقدر کے فقیروں سے حسن
اپنے جذبات کو سینے میں دبائے رکھنا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







