میری خوابیدہ امیدوں کو جگایا کیوں تھا
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurمیری خوابیدہ امیدوں کو جگایا کیوں تھا
دل جلانا تھا تو پھر دل لگایا کیوں تھا
مجھے گرانا تھا اپنی نظروں سے اس طرح
تو میرے عشق کو سینے سے لگایا کیوں تھا
عمر بھر پاس نہ آنے کا ارادہ تھا اگر
پھر مجھے اپنے عشق میں دیوانہ بنایا کیوں تھا
یاس کی نیند سلانا تھا اگر مجھ کو
میری امید کی راتوں کو جگایا کیوں تھا
ولولہ اپنی محبت کا اگر تم نے گھٹانا تھا
حوصلہ میری امید کا تم نے بڑھایاکیوں تھا
لب پر مہر سکوت اگر لگانی تھی اس طرح
مجھے نغمہء امید تم نے سنایا کیوں تھا
بادہءعشق میں تلخی ہی سہی زاہد
پہلے اس جام کو ہونٹوں سے لگایا کیوں تھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






