میری راہ میں میری قسم
تیری راہ میں تیری مجبوری کوئی
دونوں ہی جی رہے ہیں لیکن
دونوں میں سے ہے نا خوش کوئی
میں ظرف والی ، وہ بھی انا پرست
ُجدائی مٹے گئی کیسے سوچتا ہے نا یہ سوال کوئی
ُاسے زندگی سے مجھے ُاس سے پیار ہے
دونوں کی تکرار میں ہار مانتا ہے نا کوئی
تیری محفل میں خاموش میں کھڑی ہوں
دیکھوں پہلے میزبان یا پھر انجان ملتا ہے کوئی
میرے شعروں کو تم در بے در کر دینا
شاید پہنچ جائے ُاس تک میرا پیغام کوئی