میری زندگی تو فراق ہے
وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور سہی
سرِ طور ہو
سرِ حشر ہو
ہمیں انتظار
قبول ہے
وہ کبھی ملیں
وہ کہیں ملیں
وہ کبھی سہی
وہ کہیں سہی
میرا اُن پہ جو بس نہیں
تو نہ سہی
کہ یہ عاشقی ہے ، ہوس نہیں
میں اُنہی کا تھا ، میں اُنہی کا ہوں
وہ میرا نہیں
تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ
وہ سنائیے
اسے حشر پہ
نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں
وہ ابھی سہی
وہ یہیں سہی
اُسے دیکھنے کی جو لو لگی
تو دیکھ ہی لیں گے ہم کبھی
وہ ہزار آنکھ سے دُور ہو
وہ ہزار پردہ نشیں سہی