پردیسیوں کے دکھ پردیسی ھی جانتے ھیں
کیسے گذرتے ھیں ماہ وسال پردیسی ھی جانتے ھیں
غم میں تنہااورخوشی میں بھی تنہا
کیسے گذرتے ھیں یہ لمحات پردیسی ھی جانتے ھیں
دل چاہتا ھے کبھی کسی کی گود میں سررکھ کر روئیں
کیسے یاد آتی ھے ماں پردیسی ھی جانتے ھیں
سر پہ والد کا محبت بھرا ھاتھ یاد آئے جب
کیسی ھوتی ھے کیفیت پردیسی ھی جانتے ھیں
نہ بھائیوں کے چہرے کی جھلک اور نہ بہن کی محبت میسر
کیسے یاد آتےہیں یہ رشتے پردیسی ہی جانتے ھیں
جہاں کھیلتے تھے دوستوں کے ساتھ دن رات
کیسےیادآتے ھیں وہ گلی کوچے پردیسی ھی جانتے ھیں
تھوڑے دن ھی تو رہ گئے ھیں وطن واپسی میں
کیسے کاٹ رھے ھیں یہ گھڑیاں پردیسی ھی جانتےھیں