اس عید پے تم پھر نہیں آئے
جبکہ میری عید تم سے تھی
وہ جو نکلنا تھا چاند
ُاس چاند کی دید تم سے تھی
میرے خوابوں میں چھپی
ہر تعبیر تم سے تھی
میرے ہاتھوں میں جو سجنی تھی مہندی
ُاس کی لکیر تم سے تھی
میری چوڑیوں کی آواز تم سے تھی
میرے عید کے جوڑے کی
ہر ادا تم سے تھی
میری آنکھوں میں
کاجل کی حیا تم سے تھی
میرے بالوں میں
کجرے کی خشبوں تم سے تھی
میں کس طرح منا لیتی تمہارے بغیر عید
جبکہ میری عید تم سے تھی