میری قلم آج رُکتی ہی نہیں میرا احوال لکھنے سے
مجبور ہوں میں اپنی مجبوریوں کا حال لکھنے سے
وقت نے مجھے میری محبت سے بے وفا کر دیا
کیسے بعض آ جاوں میں اپنے اعمال لکھنے سے
فقط غلطی یک طرفہ تو نہیں ہوتی دوستو
قصے رنگ پکڑتے ہیں با کمال لکھنے سے
ان کی یادوں کا خیال میں بھلاؤں کیسے
میری قلم تو مجبور ہے ان کا خیال لکھنے سے
ان کے حسن میں کمی تو نہ آئے گی مدثر
میرا اُن کے حسن کو حسنِ بے مثال لکھنے سے