میری وفا کا صلہ تم نے کیا دیا ہے صنم
کہا تھا ساتھ نبھاؤں گی مرتے دم تک میں
ابھی تو دو ہی قدم سنگ چلے تھے ہم لیکن
تو اگلا قدم اٹھانے میں ساتھ دے نہ سکا
کیا تیرا پییار یہی ہے یہی وفا ہے صنم
میں گرا رستے میں تو نےرکھا سینے پہ قدم
اگر بتا ہوئی ہو مجھ سے کوئی اک بھی خطا
مجھے قبول ہے تو چاہے جو بھی دے گا سزا
جا صنم اب میرے اس دل کو اور تو نہ دوکھا
وعدے جتنے بھی کیے اک بھی تو نبھا نہ سکا