میری کمی تُم کبھی بھی
پوری
نہ کر سکو گے
,, تو کیا کروگے ,,
مُحبتیں تُم بُہت کروگے
مگر
مُحبت نہ کر سکو گے
مُحبتوں کے نصاب چھینے
ہماری آنکھوں سے خواب چھینے
کسی کی آنکھوں میں اب کبھی بھی
وفا
کے رنگ تم نہ بھر سکو گے
,, تو کیا کروگے ,,
چنو گے کلیاں جہاں کی ساری
وفا کے پھولوں سے پیاری پیاری
مگر مُحبت نہ کر سکو گے
کسی کی جھولی نہ بھر سکو گے
,, تو کیا کروگے ,,
کئی دلوں میں جو رقص ہوگا
تیری وفا کا وہ عکس ہوگا
نہ کسی کے دل میں اُتر سکو گے
,, تو کیا کرو گے ,,
مُجھے یقیں ہے
مریں گے تُم پے ہزاروں لیکن
کسی پے تُم پھر نہ مر سکو گے
,, تو کیا کرو گے ,,
میری کمی تُم کبھی بھی
پوری
نہ کر سکو گے
,, تو کیا کرو گے ,,