دشت امید میں سیراب نظر آتے ہیں
آبلہ پا ہیں مگر چلتے جاتے ہیں
میرا حساب سب لکھ لیا فرشتوں نے
مجھ سے پہلے میرے اعمال جاتے ہیں
قہر کی دھوپ اور سخت گرمی میں
سر پر گدھوں کے سائے نظر آتے ہیں
میری ہمت سے بڑھ کر نہیں سختی صحرا
دور مجھے درختوں کے جھنڈ نظر آتے ہیں