میرے آنسو بھی تو گرتے رہے صحراؤں میں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

پیاس کا آج تماشا ہے اگر گاؤں میں
میرے آنسو بھی تو گرتے رہے صحراؤں میں

اڑ کے خوشبو کو میں چوموں گی یوں تتلی بن کر
پیار کے پھول بچھا دو نا کبھی پاؤں میں

جس طرح پیڑ کے سائے میں ملے چین و قرار
زندگی میں بھی گزاروں گی تری چھاؤں میں

نقشِ پا سوزِ نہانی ہے مری آج حیات
کرب کا رنگ ہی شامل رہا آشاؤں میں

سرخ گجروں کی تمنا میں تہہِ خاک ہوئے
جتنے آنسو تھے مری آنکھ کے دریاؤں میں

شامِ ہجراں کا سفر کیسے میں کاٹوں وشمہ
عشق کے آج بھی چھالے ہیں مرے پاؤں میں

Rate it:
Views: 457
19 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL