میرے اشکوں کی اپنے دل پہ نشانی لے لے
میرے محبوب آج میری بھی کہانی لے لے
کئی باتیں ہیں ان کہی جو تم کو سُنانی ہیں
میری مجبوریوں کا سبب تو زبانی لے لے
نئے لمحے بہت سے ہوں گے تیری یادوں کے آنگن میں
آج مجھ سے میری کچھ یادیں تو پرانی لے لے
تیری جواں ارادوں کی نظر کروں تو کیا کروں
جو پیار جی ہی نہ سکا تو آُس کی جوانی لے لے
میرے دل کی ﺩُعا ہے تجھے خوشی ہی ہو حاصل
تیرے بہتے قدموں میں میری سانسوں کی روانی لے لے