ہر دعا کو لوٹا دیا
ہر التجاء کو ٹھکرا دیا
مولا ! وہ میرا پیار نہیں
عشق تھا جسے
ُتو نے نا نواز کہ
خاک میں ملا دیا
میں نے ُتو تجھ پے
غرور کیا تھا
پھر کیوں ؟ ُتو نے
میرے غرور کو
نچاء دیکھا دیا
میں تھک گیا
تقدیر سے لڑتے لڑتے
ُتو نے کیوں
مجھے اس دنیا میں
تماشا بناء دیا
میرے اپنوں کے بول
میرے ہی آ گئے آگیے
جبکہ میں نے تو
اپنا سر تیرے
سجدوں میں جھکا دیا
پھر یہ کیسی آزماش ہیں
جہاں دل تو روتا ہیں
مگر میرے لبوں پے
ہنسی کو سجا دیا
مجھے کچھ خبر نہیں
کہ میری زندگی کس
رخ کو جا رہی ہیں
جبکہ ُتو گواہ ہیں
کہ میں نے اپنی
زندگی ُاسے بناء دیا
پھر یہ کیسی ہیں
دوریاں ، مجبوریاں
جبکہ میں نے اپنا
دامن تجھے تمھاء دیا
تو سب جان کر بھی
کیوں انجان ہیں مولا
جبکہ ُتو نے
خود ہی مجھے اپنا
بندہ بنا دیا
( کسی کی حقیقتی کہانی کو لفظوں میں بیان کیا ہے )