میرے بعد میرے لئے ایک ایسی غزل کہنا
Poet: Mohsin Naqvi By: Uzma Ahmad, Lahoreگم سم ہوا آواز کا دریا تھا جو اک شخص
پتھر بھی نہیں اب وہ ستارہ تھا جو اک شخص
شاید وہ کوئی حرف دعا ڈھونڈ رہا تھا
چہروں کو بڑے غور سے پڑھتا تھا جو اک شخص
صحرا کی طرح دیر سے پیاسا تھا وہ شاید
بادل کی طرح ٹوٹ کے برسا تھا جو اک شخص
اے تیز ہوا کچھ تو خبر اس کے جنوں کی
تنہا سفر شوق پہ نکلا تھا جو اک شخص
اب آخری سطروں میں کہیں نام ہے اس کا
احباب کی فہرست میں پہلا تھا جو اک شخص
ہاتھوں میں چھپائے ہوئے پھرتا ہے کئی زخم
شیشے کہ کھلونوں سے بہلتا تھا جو اک شخص
مڑ مڑ کے اسے دیکھنا چاہیں میری آنکھیں
کچھ دور مجھے چھوڑنے آیا تھا جو اک شخص
اب اس نے بھی اپنا لئے دنیا کے قرینے
سائے کی رفاقت سے بھی ڈرتا تھا جو اک شخص
ہر ذہن پہ کچھ نقش وفا چھوڑ گیا ہے
کہنے کو بھرے شہر میں تنہا تھا جو اک شخص
More Sad Poetry







