میرے جہاں میں تیری کمی ہے!
Poet: سدرہ سبحان By: Sidra Subhan, Kohatگئے دنوں کا ملال لے کر
تمھاری چاہت کی سرحدوں سے
بہت ہی آگے نکل چکی ہوں
تمہیں خبر ہے
یہاں کی دنیا بہت حسیں ہے
ہر ایک جانب سے روشنی ہے
ہر اک جاں ہے وفا کا پیکر
ہر اک پہلو میں زندگی ہے
ہر اک منظر میں لاکھوں چہرے
ہر اک چہرے پہ تازگی ہے
ہر اک دل میں چھپے خزینے
وفا ہے، چاہت ہے، چاشنی ہے.
بڑے سلیقے کی زندگی ہے
میں اتنی خوش ہوں
کہ اپنے ہاتھوں کی سب لکیروں کو چومتی ہوں،
حسین رنگوں سے بنتے محلوں کے ہرتصورمیں جھومتی ہوں
مگر یہ کیا کہ
میری روح کے ہر بام و در پر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
عجب سی الجھن ہے، بے کلی ہے
ہر اک ڈھرکن میں خامشی ہے
جو میرے کانوں میں کہہ رہی ہے
جو تو نہیں ہے تو کچھ نہیں ہے
میرے جہاں میں تیری کمی ہے
میرے جہاں میں تیری کمی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






