میرے دل کو ذرا سا بہلا کے چلا جا
جیسے بھی ھو ممکن پیارے آکے چلا جا
میں ترس گیا ہوں تیرے پیار کا مارا
اک پل کو پیاس میری بجھا کے چلا جا
مجھے بچپن سے ہی لگتا تھا اندھیروں سے ڈر
اک چراغ میری قبر پہ جلا کے چلا جا
مل جائے گا ثبوت چاہت کا زمانے کو
دو اشک میری قبر پہ بہا کے چلا جا
میں گر گیا ھوں شاخ سے پھر بھی پھول ھوں
مجھے کچل نہ دے زمانہ اٹھا کے چلا جا
بڑھتی ہی جا رہی ہے تیرے دیدار کی حسرت
اک بار صورت اپنی دکھا کے چلا جا
خوشبو سے پیار تھا امتیاز کو سدا سے
جانے والے دو پھول میری قبر پہ گرا کے چلا جا