چمن نہیں ہیں مری زندگی میں صحرا ہیں
بتاؤں کیسے مجھے مشکلات کیا کیا ہیں
مرے لبوں کو تو عادت ہے مسکرانے کی
چھپائے دل میں مگر میں نے غم کے دریا ہیں
میں اپنے گیتوں کو اب لے بھی دے نہیں سکتا
کہ میری طرح مرے سر بھی آج تنہا ہیں
کبھی تھی ایک حقیقت کہ تجھ سے ملنا تھا
اور اب تو خواب ہی تیرے ترا نظارہ ہیں
مجھے رلا کے تو رویا تو اس سے کیا حاصل
کیا تیرے آنسو مرے درد کا مداوا ہین ؟
ہوں ان کے ساتھ بہت خوش ہے گرچہ تنہائی
کہ میرے شعر ہی میری حسین دنیا ہیں
خوشی پہ ہو یا کسی غم کے موقع پر کوئی
ہماری ساری ہی رسمیں محض دکھاوا ہیں
غریب خانہ بدوشوں سے پیار کر زاہد
یہ آخرت میں ترے بہترین وکلا ہیں