میرے چہرے سے غم آشکارا نہیں

Poet: فنا نظامی کانپوری By: محمد علی, Quetta

میرے چہرے سے غم آشکارا نہیں
یہ نہ سمجھو کہ میں غم کا مارا نہیں

چشم ساقی پہ بھی حق ہمارا نہیں
اب بجز ترک مے کوئی چارا نہیں

بحر غم میں کسی کا سہارا نہیں
یہ کوئی آسماں کا ستارا نہیں

ڈوبنے کو تو ڈوبے مگر ناز ہے
اہل ساحل کو ہم نے پکارا نہیں

غنچہ و گل کو چونکا گئی ہے خزاں
فصل گل نے چمن کو سنوارا نہیں

غیر کے ساتھ کس طرح دیکھوں تجھے
اپنی قربت بھی مجھ کو گوارا نہیں

یوں دکھاتا ہے آنکھیں ہمیں باغباں
جیسے گلشن پہ کچھ حق ہمارا نہیں

ذکر ساقی ہی کافی نہیں اے فناؔ
بے پیے مے کدہ میں گزارا نہیں

Rate it:
Views: 453
09 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL