میرے ہمسفر میری بات سن
کیا یہ ممکن ہے کہ مجھے چھوڑ آؤ
ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم پر
اُسی شجر کے سامنے اُسی بینچ کی ٹیک پر
جہاں میرے سرد ہاتھوں کو تم نے
مرضی سے اپنے ہاتھ بخشے
میں نے پوچھا بھی کہ چل سکوگے
اور تم نے جنموں کے ساتھ بخشے
نہیں ممکن تو لوٹ آؤ
اپنے سرد لہجے کے بت توڑ آؤ
میرا حال پوچھو میرا ملال سمجھو
تمہیں یاد ہیں وہ خواب سارے
بھیگے رستے ہلکی بارش سرد ہوا
میں اور تم جھیل کنارے
میرے ہمسفر میری بات سن
میں کچھ نہیں ہوں بن تمہارے
یوں تنہا تنہا چلنا ٹھیک نہیں
کیا یہ وعدوں کی تضحیک نہیں
یہاں تک لا کر ہمراہ اپنے
مجھے اب چھوڑ چلے ہو
خواب سارے توڑ چلےہو
میری مانو تو ساتھ چلیں
تھام کے ہاتھوں میں ہاتھ چلیں
مل کے اپنی خوشیاں دیکھیں
تم جو چاہو میں کر ڈالوں
تم دن کہو میں دن سمجھوں
تم رات کہو میں رات مانوں
اور دوری کی کوئی گنجائش نہ ہو
پیار ہی ہو کوئی آزمائش نہ ہو
ہم اقرار کریں اظہار کریں
ہمیں پیار ہو اور پیار بھی اتنا
کسی مچھلی کو پانی جتنا
احساس بھی ہو کوئی پھولوں جیسا
میری مانو تو ساتھ چلیں
چاند کے اس پار چلیں۔