میں ان سے کوئی بات چھپانا نہیں چاہتی ہوں
یہ اور بات ہے کہ بتانا نہیں چاہتی ہوں
کوئی اور خواب آنکھوں میں سجانا نہیں چاہتی ہوں
کسی اور راستے پہ جانا نہیں چاہتی ہوں
اپنے حصار الفت میں محصور کر لو صرف تم
اس قید سے تا عمر رہائی پانا نہیں چاہتی ہوں
تمہیں ہر بات میں یاد رکھتی ہوں اے دوست
میں کسی طور تم کو بھلانا نہیں چاہتی ہوں
مجبور ہوں دنیا کی روایات سے ورنہ
ایسا نہیں کہ پاس میں آنا نہیں چاہتی ہوں
قسمت کا ستم ہے کہ ابھی تم سے دور ہوں
یہ کس نے کہا ساتھ میں جانا نہیں چاہتی ہوں
ہر بات میں عظمٰی انہی کی بات کرتی ہوں
میں ان کی کوئی بات بھلانا نہیں چاہتی ہوں