میں اپنے خواب کی تعبیر کس سے طلب کروں کہ ۔ ۔

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

میں اپنے خواب کی تعبیر کس سے طلب کروں کہ
میدان میں اپنی اور ُاس کی قبر کو - سبز چادر میں ایک ساتھ دیکھا

جسم کیا میری روح تک کانپ ُاٹھی
جب ُاس کی نطر میں انجانا روپ دیکھا

یہ آندھیاں - یہ طوفان کب تھمے گئے آخر
اب تو اپنے وجود کو بہت ہارا دیکھا

وہ شخص جان سے بھی پیارا کیوں ہیں مجھے
جس نے کبھی نا میری طرف مڑ کر دیکھا

جلد باز نہیں میں - پر اب صبر نہیں ہوتا
اک مددت سے خدا کا - نہیں کوئی معجزہ دیکھا

رات بھر وہ برسات میں بھیگتا رہا لکی
مسکراتی آنکھوں کو - نہیں جس نے برستا دیکھا

طویل باتیں تو مجھے کرنی نہیں آتی
چہرہ دیکھنے والے نے - نہیں دل دھڑکنیں کا انداز دیکھا

ہواؤں میں خشبوں آ رہی ہیں کب سے
آج ہواوں میں ُاس کے آنے کا پتہ دیکھا

Rate it:
Views: 591
01 Nov, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL