میں اپنے روپ گزشتہ تک رسائی چاہتا ہوں اس تھکے ہارے بندن سے رہائی چاہتا ہوں کہتی ہے فصل بہاراک سبز شجر سے یہ مری مدت ہوئی تمام اب جدائی چاہتا ہوں