میں ایک تازە کہانی لکھ رہا ہوں
مگر یادیں پرانی لکھ رہا ہوں
میں بے ترتیب جملوں کے سفرسے
جو پڑھ لو وہ راونی لکھ رہا ہوں
تمھاری یاد کا ہر ایک لمحہ
محبت کی نشانی لکھ رہا ہوں
نہ تھا کردار اپنا کوئی خاص لیکن
وہ راجہ تھا میں رانی لکھ رہا ہوں
سبھئ شامیں اداسی سے بھری تھیں
سبھئ شامیں سہانی لکھ رہا ہوں
کیہں دل ٹوٹ نہ جاۓ کسی کا
غموں کو زندگانی لکھ رہا ہوں
مسعود
دل کی داستان درد اے قلم سے لکھ رہا ہوں
آہستہ آہستہ بیتےہوۓ خود پہ ستم لکھ رہا ہوں