میں تو کاغذوں کا گلاب تھا، سرِ شام خوشبو سے بھر گیا
میں کہاں ہوں مجھ کو خبر نہیں، مجھے کون چُھو کے گزر گیا
یہ گلاب بھی میرا عکس ہے ، یہ ستارہ بھی میرا نقش ہے
میں کبھی زمیں میں دفن ہوں، کبھی آسماں سے گزر گیا
میں اُداس چاند کا باغ ہوں نئے موسموں کا سراغ ہوں
میری شاخ شاخ ہری ہری ، میرا پھول پھول بکھر گیا