تیرے انتظار میں غزل لکھ رہا ہوں
تیرے چہرے کو چاند لکھ رہا ہوں
تیری آنکھوں کو سمندر لکھ رہا ہوں
تیرے ہونٹوں کو پیمانہ لکھ رہا ہوں
تیری باتوں کو خوشبو لکھ رہا ہوں
تیرا ہنسنا لاجواب ہے اِس لیے
دُنیا کو تیرا دیوانہ لکھ لکھ رہا ہوں
عشق کو ایک شمع اور خُود کو
جلتا ہوا پروانہ لکھ رہا ہوں
میں غموں کی اِس تیز دُھوپ میں
تیر گیسوؤں کو سایہ لکھ رہا ہوں
دلِ مرحُوم سے بیتے لہو کو مسعود
تیرے ہاتھوں پہ حنا لکھ رہا ہوں
تیرے انتظار میں غزل لکھ رہا ہوں