میں تیرے حسن کو سوچوں تو شعر کہتا ہوں

Poet: dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

نہ دل ہے شاد نہ آنکھوں میں خواب رہتے ہیں
تو ان میں اور ترے اضطراب رہتے ہیں

میں تیرے حسن کو سوچوں تو شعر کہتا ہوں
مرے سخن میں کئی ماہتاب ریتے ہیں

ہر ایک سمت اندھیرے ہیں شام وحشت کے
کیوں تیرے روئے حسں پر نقاب رہتے ہیں ؟

سلگ رہی ہے سمن بارشوں کے موسم میں
بہار میں بھی پریشاں گلاب رہتے ہیں

کسی بھی شہر میں جاؤں ، کسی گلی میں رکوں
ترے زمانے مرے ہم رکاب رہتے ہیں

سنو گے میری مسافت کی داستاں کب تک
مقام رنج ابھی بے حساب رہتے ہیں

بسر ہو کاش کسی خواب ہی میں عمر تمام
حقیقتوں میں تو زاہد عذاب رہتے ہیں

Rate it:
Views: 907
28 Dec, 2012