Add Poetry

میں تیرے سنگ ابھی اور چل نہِیں سکتا

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

میں تیرے سنگ ابھی اور چل نہِیں سکتا
لِکھا گیا جو مُقدّر میں ٹل نہِیں سکتا

ہر ایک گام پہ کانٹوں کا سامنا تو ہے
چُنا جو راستہ، رستہ بدل نہِیں سکتا

میں بُھوک جھیل کے فاقوں سے مر تو سکتا ہُوں
ٗملیں جو بِھیک میں ٹُکڑوں پہ پل نہِیں سکتا

قسم جو کھائی تو مر کر بھی لاج رکھ لُوں گا
کہ راز دوست کا اپنے اُگل نہِیں سکتا

بھلے ہو جِسم پہ پوشاک خستہ حال مگر
لِباس تن پہ محبّت کا گل نہِیں سکتا

زمِیں پہ فصل سروں کی اُگانے چل تو دِیئے
مگر یہ پودا کبھی پُھول پھل نہِیں سکتا

رکھی خُدا نے کوئی سِل سی میرے سِینے میں
سو اِس میں پیار کا جذبہ مچل نہِیں سکتا

وہ اور لوگ تھے روشن ہیں تُربتیں جِن کی
دِیا مزار پہ میرے تو جل نہِیں سکتا

رشِید صدمے کئی ہنس کے جھیل سکتا ہوں
کِسی کلی کا مگر دِل مسل نہِیں سکتا

Rate it:
Views: 708
05 Mar, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets