میں دل پہ جبر کرونگا تجھے بھلا دوں گا
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی میرے گھر کا ہی مقدر کیں ہو
میں تیرے شہر کے سارے دیئے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاﺅں گا ہر تباہی میں
ہر شجر سے پرندے میں خود اڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے
پرانی قبر کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑیگا کبھی
زمین ہوں میں بھی مگر تجھکو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں میرے دکھ نشانیاں تیری
میں تیرے خط تیری تصویر تک جلادوں گا
بہت دنوں سے میرا دل اداس ہے
اس آئینے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا