میں دنیا سے کنارا چاہتا ہوں
سنو مرنے کا چارہ چاہتا ہوں
تراشے جو مری ہی طرح مجھ کو
میں ایسا ہی چتارا چاہتا ہوں
مجھے جس طرح سے برتا گیا ہے
جی اب رخصت خدارا چاہتا ہوں
میں تو شمشیر لے کر ہوں کھڑا بس
فقط تیرا اشارہ چاہتا ہوں
جسے پڑھ کر بدل جائے مرا دل
جی میں ایسا سپارہ چاہتا ہوں