میں دنیا کے بھنور میں پھنسا ہوا اک شخص
میں دنیا کی مشکلوں میں گھرا ہوا اک شخص
اس شہر کی اجنبی ہواؤں پر اک اجنبی کی طرح
منزل کا سوچتا ہوں
نہ کوئی منزل ہے نہ کوئی ٹھکانہ ہے
کب تلک دنیا کی رنگینیوں میں پھنسا رہوں گا
کب تلک دنیا کے ہاتھوں مسلتا رہوں گا
کب تلک تڑپتا رہوں گا
بھٹکتا رہوں گا
آہ
لیکن پھر بھی دنیا کے غموں کو سہوں گا
آخر اک دن منزل کو پاؤں گا
اور سرخرو ہو جاؤں گا