قسمت میں اب خزاں کا مجھے ہو چا یقیں
پھولوں کی وادیوں میں فقط کار دیکھ کر
کیا موج غم ہے آنکھ میں دشتِ فرق ہے
دل میں یہ سوئے درد کو بیدار دیکھ کر
آیا خیال یار تو شعروں میں کہہ یا
خوش ہوں میں سوچ فکر کا معیا دیکھ کر
اپنی ہی جاں بچا کے وہ بھاگے گا لئے پیر
عزم و عمل کی تیغ یا تلوار دیکھ کر
وشمہ میں بھول جاؤں گی رشتہ ہے اس سے کیا
اپنی میں اس کے سامنے پھر ہار دیکھ کر