میں صاف گرد سے یوں دل کا آئینہ رکھوں
Poet: By: Tariq Baloch, hub chowkiمیں صاف گرد سے یوں دل کا آئینہ رکھوں
کسی سے کو یہ شکایت نہ کچھ گلہ رکھوں
قدم بڑھاتے چلا جارہا ہوں میں پھر بھی
اگرچہ کوئی بھی منزل نہ راستہ رکھوں
مجھے جہاں سے نہ اہل جہاں سے کوئی غرض
میں صرف تجھ سے تیرے غم سے واسط رکھوں
ہے اب تو جشن چراغاں کی ایک ہی صورت
بحال پلکو پے آشکوں کا سلسلہ رکھوں
میں صحن دل میں کھلاؤں گلاب زحموں کے
خزا میں فصلٍ بہاراں سے رابطہ رکھوں
ہزار غم ہیں مسَلسل میرے تعا قب میں
یہ میرا ظرف کہ میں پھر بھی حوصلہ رکھوں
زباں پہ اور ہو کچھ دل میں اور کچھ حسرت
دل و زبان میں کیوں اتنا فاصلہ رکھوں
More Sad Poetry






