میں عکس بدن روح دہن دیکھ رہا ھوں حالات کے برزخ میں کفن دیکھ رہا ھوں محروم ضیاء ھیں تیرے خورشید سے پھر لوگ آنکھوں کے دریچعوں میں گہندیکھ رہا ھوں ہم ازل سے ناواقف آداب وفا ھیں شعلوں میں گھرا آج وطن دیکھ رہا ھوں