Add Poetry

میں موج آب ہوں

Poet: Muhammad Noman By: Muhammad Noman, Dera Ismail Khan

میں موج آب ہوں، خود کو سمندر میں گرانا ہے
کبھی جی کر دکھایا تھا، ابھی مر کر دکھانا ہے

مجھے تم دشت کر دو خود ہوائے ہجر ہو جاؤ
مجھے خود سے جدا کر کے بھی اپنا ہی بنانا ہے

بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا ہے، اسے پھر سے بھلانا ہے

ہمیں کیا کام ساحل سے اسے بس چھونے آئے تھے
ہمیں تو موج بن کے ساحلوں سے دور جانا ہے

کہاں تک جی سکا کوئی، کہاں تک ہم نے جینا ہے
نہ یہ تیرا زمانہ ہے نہ یہ میرا زمانہ ہے

ابھی کچھ وصل کے پل دے، بھلے پھر ہجر دے دینا
وہاں تک آزما لینا جہاں تک آزمانا ہے

جو دشت ہجر میں لکھ کر مٹا دی ہے ہواؤں نے
وہی تیری کہانی ہے وہی میرا فسانہ ہے

مجھے اس دل کی بستی میں بسیرا اپنا کرنا ہے
ان آنکھوں کے بھنور کو پار کر کے دور جانا ہے

نہ وہ ہمت، نہ وہ طاقت، نہ وہ صبر و قرار اسکا
ابھی اس دل کو اسکے ہجر میں سب کچھ سکھانا ہے

ابھی کچھ ایسے پتھر ہیں جنہیں سجدے ضرورت ہیں
ابھی کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں سجدہ سکھانا ہے

اسی کی یاد میں نعمان دل کو راکھ کرنا ہے
جلانا ہے، بجھانا ہے، بجھا کے پھر جلانا ہے

Rate it:
Views: 483
12 Sep, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets