میں موم کی گڑیا
Poet: Saba Komal By: Saba Komal, ksaمیں موم کی گڑیا
نازک سی شرمیلی سی
ہر رنگ میں ڈھلتی توئی
ہر اک کی مرضی سے مڑتی ہوئی
رواجوں کی پابند
باپ اور بھائیوں کی
عزت کی رکھوالی
خاندان کی عظمت کی
بلندی کو چھوتی ہوئی
گھر کی چاردیواری کا
نازک کندھوں پے بوجھ اٹھائے
ادھر ناں جھانکو
ادھر ناں جاؤ
ہر ایک بات پہ سر جھکاؤ
اتنے بوجھ میں دبی ہوئی
پھر بھی نازک سی
میں موم کی گڑیا
پھر گھر ک چھت بدلی
اک نیا گھر نئے لوگ
نئے دروازے نئی کھڑکیاں
نئے رواج نئی پابندیاں
ساس نندوں کے نخروں کا بوجھ
شوہر سسر کی عزت کا بوجھ
بچوں کی تربیت کا بوجھ
سسرال کے اصولوں کا بوجھ
ادھر ناں جاؤ اسے ناں بتاؤ
میکے سے ہر بات چھپاؤ
گھر بدلا پر سب کچھ ویسا
چہرے بدلے پر رسمیں ویسیں
اتنا زیادہ بوجھ اٹھائے
کندھے میرے جھکتے جائیں
پھر بھی میں نازک سی
موم کی گڑیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






