میں موم کی گڑیا
نازک سی شرمیلی سی
ہر رنگ میں ڈھلتی توئی
ہر اک کی مرضی سے مڑتی ہوئی
رواجوں کی پابند
باپ اور بھائیوں کی
عزت کی رکھوالی
خاندان کی عظمت کی
بلندی کو چھوتی ہوئی
گھر کی چاردیواری کا
نازک کندھوں پے بوجھ اٹھائے
ادھر ناں جھانکو
ادھر ناں جاؤ
ہر ایک بات پہ سر جھکاؤ
اتنے بوجھ میں دبی ہوئی
پھر بھی نازک سی
میں موم کی گڑیا
پھر گھر ک چھت بدلی
اک نیا گھر نئے لوگ
نئے دروازے نئی کھڑکیاں
نئے رواج نئی پابندیاں
ساس نندوں کے نخروں کا بوجھ
شوہر سسر کی عزت کا بوجھ
بچوں کی تربیت کا بوجھ
سسرال کے اصولوں کا بوجھ
ادھر ناں جاؤ اسے ناں بتاؤ
میکے سے ہر بات چھپاؤ
گھر بدلا پر سب کچھ ویسا
چہرے بدلے پر رسمیں ویسیں
اتنا زیادہ بوجھ اٹھائے
کندھے میرے جھکتے جائیں
پھر بھی میں نازک سی
موم کی گڑیا