زندگی کی ہر خوشی تھی میں نہ تھا
بے بسی بے چارگی تھی میں نہ تھا
تھا وہ تیرے لَب ہی کی کلیوں کا فیض
ا ِک مسلسل بے کلی تھی میں نہ تھا
میں اور سایہ گیسوئے خَمدار کا
میرے دل کی سادگی تھی میں نہ تھا
آپ جیسے شوخ کی خواہش مجھے
یہ میری دیوانگی تھی میں نہ تھا
ہجر کی کالی سیاہ راتوں میں دوست درد تھا
درماندگی تھی میں نہ تھا
پی رہے تھے خاربھی جس کا لہو
عشق کی دریا دلی تھی میں نہ تھا
آپ کی دہلیز پر دم توڑتی
وہ میری لاچارگی تھی میں نہ تھا
چار سُو پھیلی ہوئی شہرت تیری
تیرے غم کی چاندنی تھی میں نہ تھا
چل بسا میں تو آئے گھر میرے
میرے گھر میں روشنی تھی میں نہ تھا
بے خودی مشہور تھی تیری وسیم
وہ تو اَن کی بے رخی تھی میں نہ تھا