میں نے الفت کے تکازو کو نبھایا اکثر
اور لوگوں نے میرا درد بڑھایا اکثر
میں نے ٹوٹے ہوئے لوگوں کو اٹھانا چاہا
اور لوگوں نے سرءراہ گرایا اکثر
میں نے چاھت کو زمانےمیں تماشہ نا کیا
اپنے ڈھلتے ہوئے زخموں کو چھپایا اکثر
یوں تیرے ترکءتعلق سے شکایت کیسی
چھوڑ دیتا ہے میرا ساتھ بھی سایہ اکثر