میں نے اُلفت کے تقاضوں کو نبھایا اکثر
اور لوگوں نے میرا درد بڑھایا اکثر
میں نے ٹوٹے ہوئے لوگوں کو اُٹھانا چاہا
اور لوگوں نے سر راہ مجھ کو گرایا اکثر
میں نے چاہت کے زمانے میں تماشا نہ کیا
اپنے ڈھلتے ہوئے اشکوں کو چھپایا اکثر
یوں تیرے ترک تعلق سے شکایت کیسی
چھوڑ دیتا ہے میرا ساتھ بھی سایہ اکثر