میں نے مکہ مدینہ میں بھی شیطان دیکھے
میں نے میخانے میں آتے مسلمان بھی دیکھے
میں نے شہر میں دندناتے حیوان بھی دیکھے
میں نے جنگل میں اہل ادب انسان بھی دیکھے
میں نے نرم بستر پر سوتے اکثر پریشان بھی دیکھے
میں نے راہ میں سوتے خون الحان بھی دیکھے
تم بات کرتے ہو راہ باطل والوں کی
میں نے ایمان والے بھی بے ایمان دیکھے
صبح تک جو تھے کسی سلطنت کے سلطان
آئی جو شب تو الٹتا تختہ دیکھا وہی گمنام دیکھے
پڑھ کہ کلمہ حق دل رہا پھر بھی کافر مگر
میں نے ایسے بھی منکر انسان بھی دیکھے
جنگ رہی حق و باطل کی جب بھی اہل زمیں میں
خاک میں ملاتے باطل ایسے بھی طوفان دیکھے
پھرتے آزاد مردہ دل دیکھے بھلاتے ایمان دیکھے
صدائےحق آتی جن سے ہر سو ایسے بھی زندان دیکھے
دیکھا جو کائنات کے ہر رنگ دیکھے ہر حال دیکھے
میں نے ماں کے ہاتھوں میں مرتے نوجوان دیکھے
خدایا دے استقامت مجھے دین پر کہ انسان ہوں میں
میں نے مسلم کو کافر کہتے اپنے ہی مسلمان دیکھے