میں نے جب وصل کا سوال کیا
اس نے اس بات کا ملال کیا
خوش رہے یا خدا وہ جس نے مجھے
رونے والوں میں بے مثال کیا
ایک مدت کے بعد پھر میں نے
درد سے را بطہ بحال کیا
رو رہی ہیں ہوائیں گلیوں میں
کس کے جذبوں نے انتقال کیا
شعر میرے رُلا گئے اس کو
کل تو لفظوں نے بھی کمال کیا
سانس لینے سے جسم ٹوٹتا ہے
ہجر نے کس قدر نڈھال کیا