میں نے د یکھا
Poet: naila rani By: naila rani, karachiآ خر وہ کس کا بچہ تھا
جو سڑک کنا رے کھڑا تھا
پا وں تھے ننگے جس کے
ہا تھوں میں کشکول تھا ما تھا
د یکھو دیکھو چند سکوں کی کیخا طر
اسے زور سے تھپڑ پڑا تھا
شا ئد بھوک بجھا نے کیخاطر
وہ وا ئپر لیئے کھڑا تھا
یہ اسکول کے دن تھے اس کے
مگر وہ اس سے کب آشنا تھا
پیار و محبت سے بے خبر وہ پھول
جا نے کیوں ا چا نک کھل پڑا تھا
اس کی اک مسکر ا ہٹ ہر
سا را جہاں مہک گیا تھا
میں نے د یکھا تھا اسے
وہ سڑک کنا رے کھڑا تھا
آخر وہ کس کا بچہ تھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






