وہ جو زخم تھا شاید
ناسور بن چکا ہے
وہ جو تیرے آنے کا
انتظار تھا شاید
قصور بن چکا ہے
پھر کسی موڑ پر
تم مل بھی جاؤ اگر
شاید تم دیکھ نہ پاؤ
میرا ہر زخم
میرا ہر دکھ
گہرا ہو چکا ہے
بس یہی کہہ رہا ہے
میں نے صدیوں تمہیں چاہا ہے
میں نے صدیوں تمہیں چاہا ہے