میں پاگل تھا

Poet: Zaheer Kunjahi By: Bakhtiar Nasir, Lahore

تیری گلی کا ایک دریچہ میرے نام پہ کھلتا تھا
میں سمجھا تھا تو میری ہے پر یہ من کا دھوکا تھا

سورج کی کرنوں نے بتایا پیار بھی ہے اب مطلب کا
ہم سے پہلے بھی دنیا میں کیا ایسا ہی ہوتا تھا

گوری تیرے نین رسیلے میرے من کو بھائے تھے
سوچوں کا انجانا پنچھی نینوں پر منڈلاتا تھا

میں پاگل تھا من موجی تھا تجھ کو سمجھ بیٹھا اپنا
تو بھی بدل جائے گی اک دن یہ کب میں نے سوچا تھا

اپنے دل کی ساری خراشیں میں نے چھپائیں لوگوں سے
اندر اندر روتا تھا میں ظاہر ظاہر ہنستا تھا

وہ سر کو سرتاج بنانے کا جب سوچا کرتی تھی
میں پنچھی آزاد فضا کے سپنے بنتا رہتا تھا

Rate it:
Views: 661
30 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL