میں شہر گل تھا مجہے بارود میں نہلایا گیا میرے جوانوں کو جلایا گیا میرے بوڑھوں کو رولایا گیا میرے صبر کو یوں آزمایا گیا میرے باسیوںکا خوں بہایا گیا میری برداشت کا یوں امتحاں لیا ننھے پھولوں کا لہو پلایا گیا