میں کون ہوں
مجھے کیا پتا
کوئی سایہ ہوں
جو بھٹک گیا
میں کہا چلوں
میں کہا رکھوں
مجھے منزلوں
کا پتا نہیں
مجھے راستو
کی خبر نہیں
میں بھٹک گیا
کسی راہ میں
میرے چار سو
ہے روکاوٹیں
میں جو چلتا ہو
مجھے ڈستی ہیں
یہی راستے
مجھے تکتی ہے
کہے کیوں!
تم آج اکیلے ہو
تیرا دوست آج کہا گیا
جو تیرے ساتھ ہوتا تھا ہر سمے
وہ کیا ہوا
وہ کدھر گیا
اسے کس نے تم سے جدا کیا
میں بھی چپ وہاں سے گزر گیا
میں نے کھچ بھی ان سے کہا نہیں
میں نے ماضی کی سبھی یادو کو
انہی راستو میں دفن کیا
اور
یونہی گن گناتا
چلے چلا
میں کون ہوں
مجھے کیا پتا
مجھے کیا پتا
میں کون ہوں؟